نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب


کوئٹہ

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلَوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِ الْاَوَّلِیْنَ وَ الْآخِرِیْنَ وَخَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَبِی الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ وَعَلٰی الْمَعْصُوْمِیْنَ مِنْ آلِہِ وَالْمُنْتَجَبِیْنَ مِنْ صَحْبِہِ وَالسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ وَ بَعْدُ فَقَدْ قَالَ الْعَظِیْمُ

اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

فَمَنْ یَکْفُرْ بِا الطَّاغُوْتِ وَیُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فقدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَی لَا انْفِصَامَ لَھَا وَ اللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ

(بقرہ۔۲۵۶)

مسلمان ایک عظیم طاقت

میرے مسلمان بھائیو! اس وقت میں زیادہ مزاحم نہیں ہونا چاہتا۔ اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں اور ان چیزوں میں سے ایک اہم چیز جسے ہم اپنا فریضہ سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ احساس دلوائیں کہ آپ بہت بڑی قوت اور طاقت ہیں۔ مسلمان خواہ وہ پاکستان کے مسلمان ہوں خواہ دوسری جگہوں کے مسلمان ہوں، اس وقت وہ احساس کمتری میں مبتلا ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو احساس کمتری سے نکال دیں اور ان کو باور کرائیں کہ جو قوت ان میں ہے اور جو کچھ وہ کرسکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔ اس احساس کمتری کے نتیجے میں ہمارے جوانوں اور بوڑھوں کے ذہنوں میں یہ بات پختہ ہوگئی ہے کہ اگر ہم نے زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو یا ہمیں روس کے ساتھ مربوط ہونا ہے یا امریکہ کی غلامی اختیار کرنی چاہیے۔

ہم جدوجہد کرنا چاہتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ روس اور امریکہ ہماری جان و مال و ناموس کے دشمن ہیں اور یہ کبھی بھی ہمیں عزت، شرافت اور ترقی نہیں دے سکتے اور اس بات کی ہمارے پاس دلیل موجود ہے۔ من جملہ دلائل میں سے ایک دلیل یہ ہے کہ پاکستانی اخبارات میں گزشتہ سال یہ خبر آئی تھی کہ روس اور امریکہ کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے میں انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر امریکہ خلیج فارس میں ایران کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہے تو روس کچھ نہیں کہے گا۔ اسی طرح روس کی افغانستان میں موجودگی پر امریکہ کچھ نہیں کرے گا۔ اور ہم نے دیکھ لیا کہ اگر افغانستان کے مظلوم مسلمانوں کو کچل دیا جاتا ہے تو روس کے ساتھ امریکہ کا بھی ہاتھ ہے۔ اگر امریکہ خلیج فارس پر حملہ کرتا ہے تو ہمیں یقین ہے کہ اس نے روس کو ضرور اس کی خبر دی ہوگی اور روس سے اس کی اجازت لی ہوگی۔

ہم اپنے بھائیوں کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ روس ہمارا دوست ہے نہ امریکہ۔ اگر ہمیں کوئی عزت دے سکتا ہے تو وہ صرف خدا اور اسلام ہے۔ اگر ہم استحکام حاصل کرسکتے ہیں تو اسلام اور ایمان کی بنیاد پر۔ لیکن میرے عزیز مسلمان بھائیو! آپ پاکستان میں رہ رہے ہیں اور فلاں طبقے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، کبھی فلاں مکتب کے ساتھ۔

آزاد مرد کون ہوتا ہے؟

جب روز عاشور امام حسین علیہ السلام کے خیموں پر یزیدی لشکر نے حملہ کیا تو اس موقع پر امام حسین علیہ السلام نے ایک جملہ فرمایا: “اگر تم دین نہیں رکھتے، اگر تم دیندار نہیں ہو، اگر نماز پر عقیدہ نہیں رکھتے تو آزاد مرد بن جاؤ۔” آزاد مرد وہ ہوتا ہے جو کسی حکومت کی حمایت عبادت سمجھ کر نہیں کرتا۔

میں پاکستان کے مسلمانوں سے عرض کروں گا کہ اگر آپ دیندار نہیں ہیں تو کم از کم آپ پاکستان میں آزاد مرد بن جائیں۔ روس کو ٹھوکر ماریں، امریکہ کو بھی لات ماریں اور دونوں کو پاکستان سے نکال دیں۔ اور ہمارے لیے یہ ایک المیہ ہے کہ آج جہاں بھی ہماری اسلامی مملکتیں ہیں یا روس کے ساتھ وابستہ ہیں یا امریکہ کے ساتھ اور برائے نام غیر وابستہ تحریکوں کے ساتھ ان کے نام پائے جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ یہ امریکہ یا روس کے اشارے پر سب کچھ کرتے ہیں۔

پاکستان کی سیاست کے فیصلے کہاں ہوتے ہیں؟ کیا اسلام آباد میں ہوتے ہیں؟ نہیں! یہ فیصلے ہم پر مسلط کیے جاتے ہیں۔ یہ ہمارے اور آپ کے فیصلے نہیں، یہ کسی اور جگہ کیے جاتے ہیں۔ ہم کیوں نہ ہمت کریں اور اپنے مقدرات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور امریکہ و روس کی غلامی سے آزادی حاصل کریں؟

اسلام کی قدرت

برادرِ مسلمان! قسم بخدا جو قدرت اسلام میں ہے وہ کسی اور مکتب کے نظام میں نہیں ہے۔ اگر اسلام میں قدرت نہ ہوتی تو امریکی صدر اور گورباچوف یہ نہ کہتے کہ امریکہ اور روس کو اندرونی اختلافات کو بھلا کر اسلامی انقلاب کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ اگر اسلام میں قدرت نہ ہوتی تو جیسا کہ اخبارات نے لکھا ہے کہ روس ایک ارب ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے صرف اس لیے کہ اسے اسلامی تعلیمات سے خطرہ لاحق ہے اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایرانی ملا قرآن کی تفسیر کے بہانے اپنی فکر سے سوشلزم پر یلغار کرچکے ہیں۔ روس کے اندر خطرہ پیدا ہوا ہے۔ اسلام میں اگر قدرت نہ ہوتی تو کل کمیونسٹ کہتا تھا کہ دین ایک نشہ ہے اگر یہ نشہ ہے تو پھر انھیں گھبرانا نہیں چاہیے۔ ان کو تو خوش ہونا چاہیے کہ جتنا پیغام زیادہ دینگے جتنا لوگوں کونشہ دینگے اتناہی کمیونسٹوں کو زیادہ موقع ملے گا یہ تو اسلام کی قدرت کی نشانی ہے کہ روس اسلام کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔

برادرِ مسلمان! ہمیں یہ افسوس ہے کہ ہمارے سربراہ اب تک مسلمان نہیں ہیں۔ نہ نام کے مسلمان ہیں نہ ان کے دلوں میں اسلام ہے۔ ان کے ذہنوں میں اسلام ہے نہ ان کے گھروں میں اسلام ہے۔ کسی جگہ بھی نہیں۔ یہ جو غلطیاں اور خامیاں ہیں یہ ہم سب مسلمانوں کی وجہ سے ہیں۔ اسلام میں جو قدرت ہے اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے یہ سب مظلوم کے لیے ہے۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ کسی جگہ پر کسی بڑے سیاسی لیڈر نے ایک غریب مزدور کا ہاتھ چوم لیا ہو لیکن یہ افتخار صرف اسلام کو حاصل ہے۔

ایک محنت کش کا قصہ

جب بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ مکہ سے واپس آرہے تھے اور مدینہ کے مزدور اور غریب لوگ نیز صحابہ کرام آپ کے استقبال کے لیے آئے تو ایک صحابی کے ہاتھ پر چھالے پڑے ہوئے تھے۔ اس نے جب رسول اللہﷺ سے مصافحہ کیا اور رسول پاک ﷺ کے ہاتھ نے اس کے ہاتھ کو لمس کیا تو اس سے سوال کیا کہ یہ کیا ہوا ہے؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میں کام کرتا ہوں، مزدوری کرتا ہوں اور اس مزدوری کی وجہ سے میرے ہاتھ پر چھالے پڑگئے ہیں۔ اللہ اکبر۔ رسول اللہﷺ نے اس ہاتھ کو چوم لیا اور فرمایا: “ان ہاتھوں کو جہنم کی آگ کبھی بھی لمس نہیں کرسکتی۔”

اسلام میں مساوات ہے۔ یہ طبقاتی نظام جو مسلمانوں میں رائج ہے یہ اسلامی نظام نہیں ہے۔ اسلام میں آپ خود دیکھ لیں سیاہ و سفید اور عربی اور عجمی میں کوئی فرق نہیں ہے۔

قسم بخدا کوئی نظام اسلامی نظام کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ یہ ہم بدبخت ہیں کہ ہم نے اسلام کو بدنام کر دیا ہے۔ جس طرح کہ شہید سید جمال الدین افغانی اسد آبادی کا فرمان ہے کہ اگر ہم مغرب کو اسلام کا تعارف کرانا چاہتے ہیں تو ہم ان کو بتائیں کہ بابا ہم صحیح معنوں میں مسلمان نہیں ہیں۔ ہم جغرافیائی مسلمان ہیں۔ تاکہ وہ لوگ ہمارے گھروں اور شہروں میں آکر یہ ظلم و ستم، ناانصافیاں اور فحشاء و منکرات دیکھ کر اسلام سے متنفر نہ ہوجائیں۔

آج سے چار سال قبل ایران کے قومی جشن کے موقع پر میں وہاں گیا تو وہاں یمن کے ایک آدمی کے ساتھ میری بات چیت ہو رہی تھی تو اس نے کہا کہ میں بھی مسلمان ہوں اور میرے بچے بھی مسلمان تھے لیکن اب وہ ناصبی بن گئے ہیں۔ میں نے پوچھا کیوں؟ تو اس نے جواب دیا کہ عرب شیوخ ہمارے علاقوں میں آکر کلبوں میں جو کچھ کرتے ہیں جب میرے بچوں نے دیکھا تو کہا بابا اگر یہی اسلام ہے تو ہمیں اجازت دیجیے ہمیں ایسے اسلام کی کوئی ضرورت نہیں۔

اب اگر ایک آدمی اپنے اقتدار کے تحفظ کے لیے اسلام کا نام استعمال کرتا ہے تو اب اس کے جرم کو اسلام کے کھاتے میں نہ ڈالیں جس طرح کہ آپ دیکھتے ہیں کہ پارلیمنٹ نہیں ہے آئین و قانون نہیں ہے۔ جس طرح کہ ایک اسلامی مملکت کے سربراہ جس کا میں نام نہیں لوں گا۔ ایک یونیورسٹی میں گئے تو ایک طالبعلم نے سوال کیا کہ ہمارے ملک کا قانون کیا ہے؟ ہمیں بتائیں۔ تو اس سربراہ نے جواب دیا قانون میرے ہاتھ میں ہے جو کچھ میں لکھتا ہوں وہی قانون ہے۔ یعنی ہم اسلامی ممالک کے سربراہوں میں ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو قانون کے ساتھ مذاق کرنے کے مترادف ہیں۔

ایمان اور جذبہ شہادت کی ضرورت

میرے مسلمان بھائیو! کل امریکہ نے لیبیا پر حملہ کیا اور اپنی دہشت گردی کا ثبوت ساری دنیا کو دیا۔ اسی طرح کل ایران، شام یا ہم پر بھی حملہ کرسکتا ہے۔ ایران کے عظیم مجاہد حجت الاسلام و المسلمین ہاشمی رفسنجانی نے بھی جمعہ کے خطبہ میں امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم مرد ہو تو آؤ اور ایران پر حملہ کرو پھر تمھیں پتا چل جائے گا۔ ہر قسم کے مادی وسائل امریکہ کے پاس ہیں لیکن اس کے مقابلے میں ایران کے پاس اللہ ہے، ایمان ہے، جذبہ شہادت ہے۔ اگر ہم اور آپ بھی جذبہ شہادت لیکر نکلیں تو پھر ہمیں امریکی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ پھر ہمیں کبھی بھی امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلانا نہیں پڑے گا۔ ہم خود اپنا قانون حاصل کرینگے اور ایمان کے ساتھ کفار کا مقابلہ کرینگے۔

ہمیں اسلام کی طرف بڑھنا چاہیے۔ قرآن کی طرف بڑھنا چاہیے۔ نہ روس ہمارا مہربان ہے نہ امریکہ۔ اگر افغانستان میں روس مسلمانوں کو کٹوا سکتا ہے تو کل جب ہم اس کی بات نہیں مانیں گے تو پھر ہمیں بھی کٹوائے گا۔ امریکہ اگر لیبیا پر حملہ کرسکتا ہے تو کل ہم پر بھی کرسکتا ہے۔ یہ ہماری جان کے دشمن ہیں۔ ہمارے ملک کے دشمن ہیں ان کو اپنے مفادات سے کام ہے نہ انھیں ہمارے ساتھ پیار ہے اور نہ ہی ہمارے دین کے ساتھ پیار ہے بلکہ انھیں اپنے مفادات عزیز ہیں۔

پس ہمیں بیدار ہونا چاہیے احساس کمتری سے نکلنا چاہیے اور خدا کی طرف، اسلام کی طرف بڑھنا چاہیے۔ میرا صرف یہ پیغام تھا کہ ہماری تحریک کے کچھ اہداف ہیں اور ایک ہدف یہ ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو اسلام کی طرف متوجہ کریں۔ احساس کمتری کو ختم کریں۔ یہ سب سے بڑا سرمایہ ہے اور ہم یہ گمشدہ سرمایہ مسلمانوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

 

مساجد ہمارے مورچے ہیں، جہاں انسان اپنے رب کے حضور تذلل اور خشوع و خضوع کرتا ہے

شہید عارف حسین الحسینیؒ

قرآن کہتا ہے کہ مومن ہونے کا مطلب ہے سربلندی اور سرفرازی۔
مومن کا مقصد واضح ہوتا ہے، اس لیے وہ کبھی سست نہیں پڑتا۔

شہید عارف حسین الحسینیؒ

ایک اسلامی خاتون کو شریعت اسلامی، تعلیمات اہل بیتؑ اور فقہ جعفریہ کا پابند ہونا چاہیے

شہید عارف حسین الحسینیؒ

اور ہماری رگوں میں بھی وہی خون جاری ہے جو ایرانی اور دیگر مسلمانوں کے بدن میں جاری ہے۔ اگر وہ سامراج کے خلاف لڑ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں لڑ سکتے؟

شہید عارف حسین الحسینیؒ

  تازہ مضامین